Home / Informative / How is it possible to have a life of 30 years?

How is it possible to have a life of 30 years?

Untitled-1

اسرائیلی طبی محققین ایک ایسی ریسرچ پر کام کر رہے ہیں، جس کا بنیادی مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا عام انسان 140 برس تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ اس تناظر میں اسرائیل کی مشہور ریسرچ یونیورسٹی جامہ بار ایلان کے سینئر ریسرچر پروفیسر ہائم کوہن کا کہنا ہے کہ اتنی عمر تک زندہ رہنا ممکن ہے۔

پروفیسر ہائم کوہن بار ایلان یونیورسٹی کے مالیکیولر میکینزم برائے انسانی عمر کی لیبارٹری کے سربراہ ہيں۔ اس تجربہ گاہ کا نام بھی پروفیسر کوہن کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔ اُن کی ریسرچ کی تفصیلات عمر رسیدگی سے متعلق جریدے (Journals of Gerontology) میں شائع کی گئی ہیں۔ اس ابتدائی ریسرچ میں ڈاکٹر ہائم کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے عمل میں انسانی جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو سست کرنے کے لیے مؤثر ادویات دستیاب ہو جائیں تو انسانی عمر میں اضافہ یقینی طور پر ہو سکتا ہے۔

اس ریسرچ میں وہ بیان کرتے ہیں کہ انسانوں کی اموات زیادہ تر دو طرح کی ہوتی ہیں۔ ان میں اولاً انسان مختلف متعدی امراض یا بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوتے ہیں۔ اسی طرح دوسری وجہ بڑھاپا ہے اور اِس باعث ستر فیصد انسانی اموات واقع ہوتی ہیں۔

پروفیسر کوہن کے مطابق اگر انسانی بدن میں بڑھاپے کے عمل کو قدرے سست کر دیا جائے تو انسان بڑے آرام کے ساتھ ایک سو چالیس برس تک زندہ رہ سکتا ہے۔ انہوں واضح کیا ہے کہ گزشتہ ایک سو برسوں میں انسانی زندگی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس کی وجہ کئی مہلک بیماریوں کے خلاف تیار کی گئی شافی ادویات ہیں۔

اس ریسرچ میں سن 1900 کے بعد انسانی اموات اور انسانی عمر پر بھی بحث کی گئی ہے۔ اس میں واضح کیا گیا کہ ایسی اموات زیادہ ہیں جو عمر کے بڑھنے سے ہوئی ہیں جب کہ بیماریوں سے انسانی ہلاکتوں کی تعداد کا تناسب کم ہے۔ محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بڑھاپے کو ٹارگٹ کر کے موثر علاج سے اوسط انسانی عمر میں تیس فیصد اضافہ ممکن ہے۔

یورپی  طبی اداروں میں عمر رسیدگی یا کہولیات (Gerontology) کے مخصوص شعبے قائم کیے جا چکے ہیں۔ ان اداروں میں ریسرچ کے ساتھ ساتھ عمر رسیدگی کے مسائل کی ادویات کی تیاری پر خاص طور پر فوکس کیا جاتا ہے۔