سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے حاملہ خواتین میں ملیریا کا علاج کرتے ہوئے اتفاقیہ طور پر کینسر کا ممکنہ علاج دریافت کر لیا ہے۔
ہالینڈ اور کینیڈا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کے طفیلیے حاملہ خواتین کی آنول میں جس طرح کے کاربوہائیڈریٹ داخل کرتے ہیں، وہ ویسے ہی کاربوہائیڈریٹ ہیں جو کینسر کے خلیوں میں ہوتے ہیں۔
آنول وہ عضو ہے جو دوران حمل جنین کو آکسیجن اور غذا مہیا کرتا ہے۔ کینسر کی رسولی بھی اسی طرح بنتی ہے اور اسی ماحول میں کام کرتی ہے۔
یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے علی سلانتی کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے ماہرین اس بات کی کھوج میں ہیں کہ حاملہ خواتین میں آنول اور کینسر کی رسولی(Tumor) کے بڑھنے میں کیا مماثلتیں ہیں۔
سائنسدانوں کی ٹیم نے ملیریا کا ایک پروٹین بنایا اور اس میں وہ زہر ملایا جو کینسر کے خلیوں کو ٹارگٹ کرتا ہے۔کینسر کے خلیوں نے اسے جذب کیا اور ملیریا نے کینسر کا خاتمہ کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کے انسانوں پر تجربات 4 سال بعد شروع ہونگے جبکہ چوہوں پر اس کے تجربات جاری ہیں۔
You must be logged in to post a comment.