فیس بک اور ٹوئیٹر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تعصبانہ تقریر، ہراساں کرنے، مظالطہ آمیز یا پھر غلط خبروں سمیت اس طرز کی دیگر بدسلوکیوں سے متعلق معلومات مہیا کرے۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان سوشل میڈیا کمپنیز کے شیئرہولڈرز کی جانب سے دباو ڈالا گیا ہے کہ وہ ان پلیٹ فارمز کی بدولت درپیش مسائل اور اسکی وسعت سے متعلق مزید معلومات شائع کرے اور یہ بتائے کہ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے کیا اقدامات کیے جاتے ہیں۔
تاہم ابھی تک فیس بک اور ٹوئیٹر کی جانب سے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیاہے۔
یہ رپورٹ پندرہ دن بعد منظر عام پر آئی ہے جب پہلے ہی روسی مداخلت پر برطانوی پارلیمنٹری کمیٹی کی جانب سے ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو یورپی یونین کے ریفرنڈم میں غلط خبروں کے ذریعے روسی مداخلت کے حوالے سے تمام ضروری معلومات مہیا نہ کرنے پر پابندی کی دھمکی دی گئی ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اٹھارہ جنوری تک تمام ضروری معلومات مہیا کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو امریکی صدارتی انتخاب کے دوران غلط خبروں اور تشدد کے واقعات دکھانے سمیت دیگر غلط استعمال کے سبب پہلے ہی شدید تنقید کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ یہ شیئر ہولڈرز مجموعی طور پر پینتیس ملین ڈالر کے حصص ٹوئیٹر میں اور فیس بک میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کے حصص کے مالک ہیں۔
You must be logged in to post a comment.