Home / News / The LOC has the ability to respond to fire-fire violations: Prime Minister

The LOC has the ability to respond to fire-fire violations: Prime Minister

سان یان: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں خطرناک ہیں۔

 چین میں جاری باؤ کانفرنس میں شرکت کے دوران وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹانیو گوٹیرز سے ملاقات کی، ملاقات میں وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہم نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کاصفایا کر دیا، بھارت کی کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں خطرناک ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم پر پاکستان کو شدید تشویش ہے، سیکرٹری جنرل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم دنیا کے سامنے لانے میں کردار ادا کریں۔

 اس سے قبل وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے چین میں باؤفورم کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پنگ کو دوبارہ صدر بننے پر مبارکبا د دی  اور چینی حکومت کی والہانہ مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے پاک چین تعلقات کے حوالےسے کہا کہ پاک چین تعلقات کی حالیہ تاریخ میں نظیر نہیں ملتی، پاک چین تعلقات بے مثال ہیں، چین عالمی تجارت میں اہم کردار ادا کررہا ہے، امید ہے چین شی جن پنگ کی زیر قیادت ترقی کی نئی منازل طے کرے گا۔ بر اعظم ایشیا دنیا کی وسیع تر آبادی، رقبے اور وسائل کا حامل ہے، ایشیا کوعالمی اقتصادی نظام وضع کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا، خطےکی ترقی اورفاصلے سمیٹنےمیں سلک روٹ کا اہم کردار ہے، چوتھا صنعتی انقلاب دستک دے رہا ہے، آج انسان ٹیکنالوجی کی انتہاؤں کو چھو رہا ہے، مصنوعی ذہانت اور بائیوٹیکنالوجی نئی دنیائیں تخلیق کررہی ہیں، سائنسی ایجادات، بزنس اورگورننس کےتقاضےبدل گئے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نےسی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہائی ویز، موٹر ویزپر صنعتی منصوبے سی پیک کا اہم حصہ ہیں، سی پیک چین، جنوبی ایشیا، مشرق وسطی کو منسلک کرنے کا ذریعہ ہے، سی پیک باہمی تعاون اور بے مثال ترقی کا شاندار نمونہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا چینی کہاوت ہے پہاڑ ہلانے سے پہلے پتھر ہٹانا ہوتے ہیں، پتھر ہٹانے اور پہاڑ ہلانے کا وقت آچکا ہے۔ اقتصادی ترقی اور خوشحالی امن اور برداشت کو فروغ دیتی ہے۔ پاکستان دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے شاندار مواقع پیش کرتا ہے، پاکستان کی معیشت سالانہ 6 فیصد کے حساب سے ترقی کررہی ہے۔ 2050 میں پاکستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا، سی پیک میں شامل گوادر بندر گاہ عالمی تجارتی مرکزبننے والی ہے۔

اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا چینی عوام نے ملکی ترقی کیلئے غیر معمولی خدمات انجام دیں، چین کے ایک ارب 30 کروڑ عوام ملکی ترقی کیلئے دن رات کام کررہے ہیں، چین نے گزشتہ 40 سال میں غیرمعمولی ترقی کی ہے، چین عالمی برادری سےمل کرترقی کاعمل تیزکررہاہے، چین دنیاکی دوسری بڑی معیشت ہے، چین کاجی ڈی پی9.5 فیصد تک پہنچ گیاہے، چین کاعالمی معیشت میں کردارکلیدی حیثیت اختیارکرگیا، گلوبل ویژن اورزمینی حقائق کوایک ساتھ لے کرچل رہےہیں، امن وخوشحالی کےدورمیں سرد جنگ ذہنیت کی کوئی جگہ نہیں، تنہائیاں ختم کرکےسب کوایک ساتھ لانا ہمارا مشن ہے، دنیا کو ترقی، تعاون اور امن کے ساتھ آگے لے جانا چاہتے ہیں۔

چینی صدر نے کہا ہمارےسامنےبہت سےمسائل اورکئی رکاوٹیں کھڑی ہیں، چین نےایشیاکامعاشی بحران ختم کرنےمیں گراں قدرکام کیا، ایشیاکےمستقبل کاتعین ہم نےکرناہے، بہت سےممالک میں لوگ بھوک، غربت اورامراض کاشکارہیں جب کہ بہت سےخطوں میں انسانیت کوغیریقینی صورتحال کاسامناہے۔