Home / News / Insult court case: Nala Hashmi arrested for a month imprisonment, arrested by the court

Insult court case: Nala Hashmi arrested for a month imprisonment, arrested by the court

جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں نہال ہاشمی کو 15 روز مزید قید کاٹنا ہوگی۔

 اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف تقریر پر نہال ہاشمی کی غیر مشروط معافی مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں نہال ہاشمی کو 15 روز مزید قید کاٹنا ہوگی۔ نہال ہاشمی 5 سال کیلئے نا اہل بھی ہوگئے۔ عدالتی فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس نے نہال ہاشمی کو حراست میں لے کر تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں:نہال کی پارٹی رکنیت معطل

 جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سینیٹر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کرسنایا، سپریم کورٹ نے 24 جنوری 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فیصلے سے پہلے جسٹس آصف کھوسہ نے نہال ہاشمی کی حاضری سے متعلق ان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نہال ہاشمی عدالت میں موجود ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہال ہاشمی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ نہال ہاشمی قومی، صوبائی اسمبلی یا سینیٹ کے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کا فیصلہ دو ایک کے تناسب سے سنایا،جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مقبول باقر نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا جبکہ جسٹس دوست محمد نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں:نہال ہاشمی کی تقریر کا عدالت میں جمع کرایا گیا متن نامکمل قرار

خیال رہے نہال ہاشمی نے گزشتہ سال کراچی میں عدلیہ مخالف تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کہا تم جس سے حساب لے رہے ہو وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے اور ہم اس کے کارکن، آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہو جاؤ گے، حساب لینے والو ہم تمہارا یوم حساب بنا دینگے، ہم تمہارے بچوں اور خاندان کیلئے پاکستان کی زمین تنگ کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے بھی حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں، کان کھول کر سن لیں ہم نے انہیں چھوڑنا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تم پاکستان کے باضمیر اور باکردار رہنماء نواز شریف کا زندہ رہنا مشکل کر رہے ہو، پاکستانی قوم تمہارا زندہ رہنا مشکل کر دے گی۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی تقریر پر توہین عدالت کانوٹس لیا تھا۔ عدالت نے 24 جنوری 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔