Home / News / Imran Khan is being misused in the country’s anti-terrorism law

Imran Khan is being misused in the country’s anti-terrorism law

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ملک میں انسداد دہشتگردی کے قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے یہاں تک کہ کسی نے نواز شریف پر ختم نبوت کے مسئلے پر جوتا پھینکا تو اس پر بھی دہشتگردی کی دفعات لگادی گئیں۔ 

اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں انسداد دہشتگردی کے قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ دہشتگردی کا قانون اس لئے بنایا گیا تھا تاکہ ملک کے اہم مسئلے کے لیے احتجاج کرنے والے کے خلاف مقدمات لگائے جاسکیں، کسی نے نواز شریف پر ختم نبوت کے مسئلے پر جوتا پھینکا تو اس پر بھی دہشتگردی کی دفعات لگادی گئیں۔ شکر ہے کہ اب شاہد خاقان عباسی کو بھی انسداد دہشتگردی کا قانون یاد آگیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مجھے سیاست نہیں کرنی چاہیے تھی وہ اپنی سوچ کے مطابق ٹھیک ہی کہتے ہیں کیونکہ میں ان کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہوں، اگر میں سیاست نہ کرتا تو قوم ان کے بچوں کی غلامی کرتی رہتی، پیپلز پارٹی کا مطلب آصف علی زرداری ہے اور آصف زرداری سے اتحاد نہیں ہوسکتا۔ آصف زرداری اور نواز شریف میں فرق صرف کرپشن کا ہے۔ وزیراعظم ہوتے ہوئے نوازشریف نے تین سوارب روپے بچوں کی سولہ کمپنیوں میں بھیج دیے، قوم کا اربوں روپیہ باہرجانے کے سوال پر صرف قطری خط پیش کیا۔ نواز شریف اپنی چوری اورمیں دہشتگردی کےغلط مقدمےکی وجہ سے عدالت میں پیش ہورہاہوں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز اور شہباز شریف نے قوم کو پاگل بنایا ہوا ہے، ایک اداروں پر تنقید کرتا ہے اور دوسرا ان کی تعریف کررہا ہے، بڑا بھائی کہتا ہے کہ سازشیں ہورہی ہیں اور چھوٹے بھائی کو فوج سے نیاعشق ہوگیا ہے۔ اب کوئی پاگل نہیں بنے گا۔ قوم اس ڈرامے کو سمجھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کا مطالبہ اس وجہ سے ہوا کیونکہ صوبے کا 57 فیصد بجٹ لاہور میں خرچ ہوگیا، شہباز شریف نے پیسا بنانے کے لیے ملتان میں میٹرو بس چلائی  ہم جنوبی پنجاب کے لوگوں کے موقف کو درست سمجھتے ہیں۔

اس سے قبل کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اقتدار میں ہو تو ان کے ساتھ لوگ آجاتے ہیں اور پھر چھوڑ جاتے ہیں، بڑے فیصلے کرنے کے لیے انسان کو خطرہ مول لینا پڑتا ہے، انسان کی ساکھ  اس کے فیصلوں سے دیکھی جاتی ہے۔ شریف خاندان کے پاس منی ٹریل میں قطری خط کےعلاوہ کچھ نہیں، شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشر کی جانی چاہیے۔