بھارتی مقبوضہ کشمیر کی لڑکی پیروں کی ایک ایسی مشکل میں گھِری ہوئی ہے کہ آج تک کبھی جوتے نہیں پہن سکی ہے۔ پیروں کے اس مسئلے کے سبب اُسے اپنی پڑھائی چھوڑنی پڑی کیوں کہ لوگ اُسے بہت ستاتے تھے۔
مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی 21سالہ توحیدہ جان ایلیفنٹیےسِس میں مبتلا ہے۔ یہ ایک ایسا انفیکشن ہے جس کی وجہ سے اس کے پیراِتنے سُوج گئے کہ اُسے اپنے پنجے کٹوانے پڑے۔
لیکن ناکام علاج کے چند برس بعد بھی توحیدہ ابھی اس صورتحال کا شکار ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کی صرف یہ خواہش ہے کہ وہ بھی اپنی سہیلیوں کی طرح جوتے پہننے کے قابل ہوسکے۔
مقبوضہ کشمیر کےقریبی گاؤں سوئی پتھری میں توحیدہ سردیوں کے موسم میں گھر میں ہی رہتی ہے کیوں کہ وہاں بہت برفباری ہوتی ہے۔
توحیدہ کا کہنا تھا کہ ساری زندگی میں جوتے پہننے کی خوشی سے محروم رہی ہوں۔
اس نے مزید کہا کہ چاہےسردی ہو یا گرمی، مجھے برہنہ پا چلنا ہوتا ہے۔ میرے پیر اتنے بڑے ہیں کسی چپل یا سینڈل میں نہیں آتے۔
ایلیفینٹیےسِس ایک انفیکشن ہے جو مچھروں کے سبب پھیلتا ہے۔ اس انفیکشن سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد متاثر ہیں۔ اگرچہ اگثر میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں مگر یہ انسانی اعضاء کی ساخت خطرناک حد تک بگاڑ سکتا ہے۔
اس انفیکشن میں جراثیم جسم کے اندر گھر بنالیتے ہیں اور جسم کے پٹھوں کے موٹے ہونے کا سبب بنتے ہیں اور یہ مسئلہ وقت کے ساتھ ساتھ بدتر ہوتا جاتا ہے۔
You must be logged in to post a comment.