Home / News / Evening Field Reference: Nawaz Sharif responded to 128 questions

Evening Field Reference: Nawaz Sharif responded to 128 questions

اسلام آباد:احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے 128سوالات کے جواب دے دیئے۔

بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔

احتساب عدالت میں نوازشریف نے اپنے خلاف جاری ریفرنسز میں آج بیان مکمل کرلیا،انہوں نے عدالت کے 128سوالات کا جواب دے دیا۔

سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت کے آخری اور اہم سوال کے جواب میں اپنے دفاع میں گواہ لانےسے انکارکردیا۔

عدالت کو دیئے گئے اپنے بیان میں نواز شریف نے کہاکہ استغاثہ میرے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی،میں اپنے حق میں گواہ کیوں لاؤں؟استغاثہ کا کوئی گواہ میرے خلاف کوئی ثبوت اور گواہی نہ دے سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ  آج بھی کہتا ہوں کہ فیصلہ وہی کریں جنہیں عوام نے فیصلے کا اختیار دیا،ہائی جیکرکہیں یا گاڈ فادر، سیسیلین مافیا کہیں یا کچھ بھی  کوئ فرق نہیں پڑتا،میں اس زمین کا بیٹا ہوں ، اس کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے ،کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں۔

نواز شریف نے کہا کہ مشرف سے پوچھا جائے افواج کو ذاتی مقاصد کیلئے کیوں استعمال کیا، زرداری اور ایک اہم رہنما میرے پاس آئے، دونوں نے مشرف کے غیر آئینی اقدام کی پارلیمنٹ سے توثیق کی بات کی، میں نے واضح کیا کہ اقدام آئینی قرار دینے کے بجائے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دھرنوں کے ذریعے لشکر کشی کی گئی، پیغام دیا گیا وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو یا طویل چھٹی پر باہر چلے جاؤ، ماتحت اداروں کے ملازم کا وزیر اعظم کو ایسا پیغام افسوس ناک ہے، آمریتوں نے پاکستان کے وجود پر گہرے زخم لگائے، آمروں کو بھی سزا ملنی چاہیئے۔

نوازشریف نے کہاکہ مسلح افواج کو عزت و احترام سے دیکھتا ہوں، فوج کی کمزوری کا مطلب ملک کے دفاع کی کمزوری ہے، نیب پراسیکیوشن میرے خلاف کچھ ثابت نہ کرسکی، پاناما پیپرزمیں ہزاروں لوگوں کے نام آئے ، نہیں جانتا کہ دنیا بھر میں کتنے لوگوں کو سزائیں ملی۔

سابق وزیراعظم نے شکوہ کیا کہ مجھے آئینی مدت پوری کرنے نہ  دی گئی،مجھے ہائی جیکر قرار دے کر عمرقید کی سزا دی گئی، ہرممکن کی تذلیل کے بعد جلاوطن کردیا،میری جائیدادیں ضبط کی گئیں،تمام پابندیاں توڑ کر واپس آیا تو دوبارہ ملک بدر کردیا،آج تک یہ سلوک پانامہ پیپرز یا لندن فلیٹ کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔

نوازشریف نے پوچھا کہ جوجج میرے خلاف فیصلہ دے چکے ہوں ،بینچ کا حصہ یا مانیٹرنگ جج لگایا جاسکتا ہےکیا؟ کیا کسی نے اقامے پرمجھے نااہل کرنے کی درخواست دی تھی ،کیا کسی لفظ کی تشریح کیلئے گمنام ڈکشنری استعمال کی جاتی ہے، جس کے جواب میں جج نے کہا کہ  آپ یہ سوال ان ہی سے جا کر پوچھیں۔

انہوں  نے مزید کہا کہ مجھے حکومت سے نکالنے اورنااہل کرانے کچھ لوگوں کو تسکین ہوئی مگر پاکستانی عوام کو کیا ملا۔

سابق وزیراعظم  نے کہا کہ داخلہ اور خارجہ پالیسی منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیئے، 20 سال پہلے بھی وہی قصور تھا جو آج ہے، اس وقت بھی پاناما کا وجود تھا نہ آج ہے، جمہوریت کا تختہ الٹنے والوں پر بھی سوال اٹھنا چاہیئے۔

اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست بھی دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ ریفرنسز میں گواہوں کے بعد نواز شریف کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔

درخواست پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے اعتراض کیا جس کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی۔