Home / News / Parliament succeeded in consensus for the historical and constitutional amendment of the government FATA integration

Parliament succeeded in consensus for the historical and constitutional amendment of the government FATA integration

اسلام آباد: حکومت فاٹا انضمام کی تاریخی و آئینی ترمیم کیلئے پارلیمانی اتفاق رائے میں کامیاب ہوگئی۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کے علاوہ سب آئین پاکستان میں تیسویں ترمیم آج قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر راضی ہوگئے، فاٹا کے ساتھ مالاکنڈ ڈویژن کی آئینی حیثیت بھی تبدیل ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق  وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں ملک کے آئین اور قانونی نظام کو قبائلی علاقوں میں بھی نافذ کرنے کیلئے آئینی ترمیم پر غور کیا گیا۔

جمیعت علماء اسلام ف کے جمال الدین اور پختونخواہ پارٹی کے عبدالقہار اجلاس میں شریک ہوئے لیکن فاٹا انضمام کیخلاف احتجاج کیلئے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کرگئے۔

 آئینی ترمیم کے تحت فاٹا کے عوام کو آئینی اور قانونی حقوق حاصل ہونگے، پارلیمنٹ میں فاٹا کی موجودہ نشستیں آئندہ پانچ سال برقرار رہیں گی، جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے اس کی نشستوں پر الیکشن ایک سال میں ہونگے۔

 پارلیمانی قائدین نے فاٹا انضمام پر اتفاق رائے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ قبائلیوں کو بھی اب صحت ، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں بہتر سہولیات ملیں گی۔

 فاٹا پر اب صدرمملکت اور گورنر کی بجائے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو انتظامی اختیار حاصل ہوگا، دس سال تک فاٹا کو خصوصی فنڈز ملیں گی۔