چین نے طب کی سائنسی دنیا میں ایک اور تہلکہ خیز جدت متعارف کروادی ہے اور اب چینی سائنسدانوں کو کلون شدہ بندر پیدا کرنے میں بھی کامیابی ہوگئی ہے۔ حیاتیات پر تحقیق کرنے والی ایک چینی اکیڈمی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دو کلون شدہ بندر تیار کیے ہیں۔
یہ دونوں بندر چھ اور آٹھ ہفتے قبل پیدا ہوئے ہیں۔ اور ان کے نام زونگوا جیسا کہ چینی خود کو بھی چین میں اس حوالے سے بیان کرتے ہیں۔ کلوننگ کے دوران بندروں کو نئے عمل سے گزارے جانے کو جدید اور نیا قرار دیا گیا ہے ۔ان کی کلوننگ کیلئے سیماٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یہ طریقہ بندروں کی کلوننگ پر کامیابی سے استعمال ہوا ہے۔
قلیل مدت میں اسکا فائدہ انسانوں کو درپیش بیماریوں کے حل کیلئے ان پر تجربات سے حاصل ہونے کا امکان ہے کیونکہ دور حاضر میں اب تک بیماریوں کے علاج کیلئے تجربات زیادہ تر چوہوں پر سرانجام دیئے گئے ہیں اور انسانوں اور چوہوں کے درمیان جینیاتی فرق انتہائی زیادہ ہے۔
تاہم یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ان کلون شدہ بندروں کو تیار کیا گیا ہو پہلے بھی ٹیٹرا کو انیس سو ننانوے کلوننگ کے ذریعے ہی تیار کیا گیا تھا اور اسہی عمل کے ذریعے بھی جڑوا کلون تیار کیے جاتے ہیں۔ لیکن اس عمل کے تحت محدود تعداد میں کلوننگ کا عمل سرانجام دیا جاسکتا تھا۔
حالیہ عمل کے تحت متعلقہ جین پر مشتمل ہی کلون شدہ بندر تیار ہوسکے گا اور اسکے ذریعے دماغ کی بیماریوں، کینسر، اور میٹابولزم کے عمل میں خرابی سمیت دیگر بیماریوں کیلئے اسہی طرز پر بندروں پر بیماریوں کو ختم کرنے کیلئے تجربات ہوسکیں گے۔
You must be logged in to post a comment.