Home / Informative / Are Black Holes Sacrifice of Space Creatures?

Are Black Holes Sacrifice of Space Creatures?

ہمیں خلا میں جو چیز سب سے زیادہ پراسرار دکھائی دیتی ہے وہ بلیک ہول ہیں۔ ہم میں سے اکثر نے ان کا محض نام سنا ہے، جبکہ کچھ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ غیر مرئی یا خلائی مخلوقات کا مسکن ہیں۔

آئیے آج جانتے ہیں کہ ان کی حقیقت کیا ہے؟

وسیع و عریض خلا میں بے شمار راز چھپے ہیں جن میں سب سے حیران کن بلیک ہو ل ہے۔ یہ خلا میں ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جس کے اندر اتنی کمیت اور مادہ اکٹھا ہو جاتا ہے کہ کوئی بھی چیز اس سے نہیں گزر نہیں سکتی یہاں تک کہ روشنی بھی نہیں۔

زمین چونکہ الیکٹران، پروٹان اور نیوٹران سے مل کر بنی ہے۔ الیکٹران اور پروٹان بہت ہی ہلکے ہوتے ہیں۔ لیکن ان کے ملاپ سے بنا ہوا ایٹم بہت جگہ گھیرتا ہے۔ اس لئے زمین کا حجم اس کی کمیت کے تناسب سے بہت زیادہ ہے۔

زمین پر سطحی کشش ثقل کم ہوتی ہے جس کی وجہ زمین کی سطح اس کے مرکز سے بہت دوری ہے۔ اس لئے زمین کی کشش ِثقل سے نکلنے کیلئے ہمیں جو رفتار درکار ہے وہ 11 کلو میٹر فی سکینڈ ہے۔

دوسری جانب سورج میں چونکہ زمین کے مقابلے میں بہت زیادہ مادہ ہے اس لئے اس کی کشش ثقل سے نکلنے کیلئے ہمیں 600 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار درکا ر ہے۔

نیوٹران اسٹار کیا ہے؟

Image result for black hole and neutron star

نیوٹران سٹار اس وقت بنتے ہیں جب حجم میں سورج سے بھی بڑا ستارہ اپنا ایندھن ختم کردیتا ہے تو نیوکلئیر فیوژن کے تحت اس کے مرکز میں بھرپور کشش ِثقل کی وجہ سے الیکٹران اور پروٹان ایک دوسرے سے مل کر نیوٹران بنا دیتے ہیں۔

 ہمیں معلوم ہے کہ نیوٹران وزن میں الیکٹران سے 1842 گنا زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔ جس کے سبب مرکز میں کشش ثقل اتنی بڑھ جاتی ہے کہ ستارے کے مرکز سے اوپر کا حصہ دھماکے سے پھٹ جاتا ہے اور اس کے اندر سے جو نیا ستارہ پیدا ہوتا ہے، وہ اس ستارے سے لاکھوں گنا چھوٹا لیکن وزنی نیوٹران ستارہ ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ زمین جتنا ایک نیوٹران ستارہ 200 ارب زمینوں جتنا مادہ رکھتا ہے۔

اب سمجھیں کہ نیوٹران ستارے کی کشش ثقل عام ستارے کی کشش ثقل سے اربوں گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے نیوٹران ستارے کی سطح سے ہمیں پرواز کرنے کیلئے اور اس کی کشش ثقل سے نکلنے کیلئے ہمیں ایک لاکھ پچاس ہزار کلو میٹر فی سکینڈ کی رفتار سے اڑنا ہوگا۔ یاد رہے کہ یہ رفتار روشنی کی رفتار سے آدھی ہے۔

بلیک ہول کیا ہے؟

Image result for black hole and aliens

بلیک ہول اس ستارے سے بھی بڑے ستارے کے مرنے کے بعد پیدا ہوتے ہیں جن سے نیوٹران ستارے بنتے ہیں۔ ان ستاروں میں ان کے بہت ہی زیادہ کمیت کی وجہ سے نیوٹران مزید اندرونی دباؤ کے سبب سکڑ کر ایک گولے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جن کے اندر اتنا زیادہ مادہ ہوجاتا ہے کہ ان کا سائز تو بہت ہی چھوٹا ہوجاتا ہے لیکن کمیت ناقابلِ یقین حد تک بہت زیادہ ہوتی ہے۔

حجم کم ہونے کی وجہ سے اس کی سطح مرکز کے اتنی قریب ہوتی ہے کہ سطح پر کشش ثقل کھربوں گنازیادہ بڑھ جاتی ہے،جس کے سبب زمین کے قطر کا ایسا ستارہ جو زمین سے کھربوں گنا زیادہ کمیت رکهتا ہے وجود میں آتا ہے۔ اب خود سوچئے کہ اس ستارے کی کشش ثقل کتنی ہوگی؟

یوں اس ستارے کی کششِ ثقل اس قدر زیادہ ہوگی کہ اگر ہم روشنی کی رفتار سے اڑیں تو پھر بهی اس کی سطح سے نکل نہیں سکیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خود روشنی بهی بلیک ہول سے نہیں نکل سکے گی اور نتیجے میں ہمیں جو نظر آئےگا وہ ایک گہرا سیاہ دھبا ہوگا‘ جس پر اندھیرے کنویں کا گمان ہوگا۔

اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بلیک ہول واقعی خلا میں کوئی سوراخ یا گڑھا ہے بلکہ روشنی کے نہ گزرسکنے کے سبب ہمیں وہاں کچھ نظر نہیں آتا اور اس عظیم کششِ ثقل کے سبب کوئی بھی شے اس جگہ سے نہہں گزر سکتی بلکہ کششِ ثقل کا شکار ہوکر اس کی جانب کھنچی چلی جاتی ہے‘ یہ ہے وہ وجہ جس کے سبب ہمیشہ بلیک ہول خوفناک اور غیر مرئی یا خلائی مخلوقات کا مسکن تصور کیے جاتے ہیں جو اپنی حدود میں آنے والی ہر شے کو غائب کردیتی ہے۔