اسلام آباد: سربراہ ایم کیوایم پاکستان (پی آئی بی ) ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بہادر آباد والے دوستوں کی دونوں درخواستوں کو رد کرتے ہوئے ہمیں ایک دن کی مہلت دی ہے اب یکم مارچ کو اپنا بھرپور موقف الیکشن کمیشن کے سامنے رکھیں گے۔
فاروق ستار نے الیکشن کمیشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جو میرے ساتھ ہوا ہے وہی کل خالد مقبول صدیقی کے ساتھ بھی ہوگا، ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ میں پانچ پانچ سربراہوں کے درمیان سربراہی کا جھگڑا چل رہا ہے، پارٹی کو چلائیں پانچ سربراہ اور ملبہ مجھ پر گرے، خالد بھائی کو ایسی سربراہی مبارک جس میں ان کے سر پر 5 سربراہ بیٹھے ہیں، یہی سب کچھ چلتا رہا تو 2018 کے الیکشن میں پانچ سربراہوں والی پارٹی منہ کی کھائے گی اور سر کے بل گرے گی۔
فاروق ستار نے بتایا کہ آج ہمیں بہادر آباد کے دوستوں کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس پر ہم نے الیکشن کمیشن سے کیس سے متعلق تیاری کرنے کے لیے مہلت دینے کی درخواست کی جسے منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے سماعت کو یکم مارچ تک کے لیے ملتوی کردیا ہے جس پر الیکشن کمیشن کے شکر گذار ہیں، بیرسٹر فروغ نسیم خود سینٹ کے امیدوار اور بہادرآباد کے دوستوں کے وکیل ہیں اس لیے انہوں نے پوری کوشش کی کہ درخواست پر سماعت آج ہی ہوجائے اور سینیٹ کے الیکشن سے قبل فیصلہ آجائے تاہم الیکشن کمیشن نے ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے سماعت کو یکم مارچ تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بہادر آباد کے ایک سربراہ کہتے ہیں کہ ہم عدالت میں جائیں گے اور دوسرے سربراہ کہتے ہیں کہ ہم عدالت نہیں جارہے جس پر خالد مقبول صدیقی بھائی کو خود سوچنا چاہیے کہ وہ پانچ پانچ سربراہوں کے درمیان کیسے اپنی سربراہی چلائیں گے اور مہاجر عوام اور ووٹرز کو بھی یہ طرز عمل دیکھنے کی ضرورت ہے، سب یاد رکھیں کہ پہل انہوں نے کی ہے، میں نہ تو عدالت گیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن گیا تھا حالانکہ 2016 کے پارٹی الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ مجھے ملے تھے،
واضح رہے ایم کیو ایم بہادر آباد کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن نے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی اور سینیٹ الیکشن میں نمائندوں کو پارٹی ٹکٹ دینے کے حوالے سے دو درخواستیں جمع کرائی تھیں جس پر آج فاروق ستار کو الیکشن کمیشن نے طلب کیا تھا۔
You must be logged in to post a comment.